(ہسپتال انتظامیہ اور ٹھیکیدار کی مبینہ ملی بھگت )کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ میں پارکنگ کے نام پر مریضوں ولواحقین سے لوٹ مار کا انکشاف
ملتان (بیٹھک انوسٹی گیشن سیل) چوہدری پرویز الٰہی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں پارکنگ کے نام پر مریضوں اور ان کے لواحقین سے لوٹ مار کا انکشاف، ہسپتال انتظامیہ اور میٹرو پولیٹن کارپوریشن خاموش تماشائی بن گئے۔ ذرائع کے مطابق ہسپتال کی انتظامیہ اور پارکنگ ٹھیکیدار کی مبینہ ملی بھگت سے مریضوں کو مقررہ ریٹس سے زائد رقم ادا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔موقع پر موجود شہریوں نے بتایا کہ موٹر سائیکل کی پارکنگ کی سرکاری فیس 10 روپے ہے مگر پارکنگ کا ٹھیکیدار مریضوں اور ان کے لواحقین سے 20 سے 30 روپے وصول کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسی طرح کار کے لیے 30 روپے کی بجائے 50 روپے وصول کئے جا رہے ہیں شہریوں نے شکایت کی کہ جب پارکنگ سٹاف سے زائد وصولی پر اعتراض کیا جاتا ہے تو وہ بدتمیزی سے پیش آتے ہیں ہے اور لڑنے پر اتر آتے ہیں جبکہ شکایت کرنے والے افراد کو دھمکایا بھی جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ شہریوں کو جو پارکنگ سٹینڈ کا عملہ جو پرچی جاری کرتا ہے اس پر لکھی پارکنگ فیس کو مارکر یا سیاسی سے مٹا دیتا ہےہسپتال ذرائع کے مطابق میڈیکل سپرنٹینڈنٹ چوہدری پرویز الٰہی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور ہسپتال کے دیگر انتظامی افسران کو اس صورتحال کا بخوبی علم ہے مگر انہوں نے تاحال اس مسئلے پر کوئی کارروائی نہیں کی۔شہریوں کا کہنا ہے کہ ہسپتال ایک حساس جگہ ہے جہاں صرف مریض اور ان کے لواحقین آتے ہیں ایسے میں ان سے ناجائز پیسے لینا انتہائی افسوسناک عمل ہے۔بعض متاثرہ افراد نے بتایا کہ انہیں ہر بار پارکنگ کی فیس مختلف بتائی جاتی ہے جس سے لگتا ہے کہ کوئی طے شدہ اصول و ضوابط موجود ہی نہیں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اضافی پارکنگ فیس وصولی کے ساتھ ساتھ ہیلمٹ کے الگ سے پیسے وصول کئے جاتے ہیں اور لوگوں کی مجبوری کا فایدہ اٹھایا جاتا ہےانہوں نے بتایا کہ بااثر ٹھیکیدار کے خلاف میٹرو پولیٹن کارپوریشن کا عملہ بھی کاروائی کرنے سے گریزاں ہےشہریوں نے اعلیٰ حکام خاص طور پر کمشنر ملتان جو کہ کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر بھی ہیں سے صورتحال کا نوٹس لینے اور اوور چارجنگ پر ٹھیکیدار کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔